قرآن کریم > الأعراف
الأعراف
•
قَالَ فِرْعَوْنُ اٰمَنْتُمْ بِه قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْ ۚ اِنَّ هٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِي الْمَدِيْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَآ اَهْلَهَا ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ
فرعون بولا : ’’ تم میرے اجازت دینے سے پہلے ہی اِس شخص پر ایمان لے آئے۔ یہ ضرور کوئی سازش ہے جو تم نے اِس شہر میں ملی بھگت کر کے بنائی ہے، تاکہ تم یہاں کے رہنے والوں کو یہاں سے نکال باہر کرو۔ اچھا تو تمہیں ابھی پتہ چل جائے گا
•
لأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلاَفٍ ثُمَّ لأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ
میں نے بھی پکا ارادہ کر لیا ہے کہ تمہارے ہاتھ پاؤ ں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالوں گا، پھر تم سب کو اکٹھے سولی پر لٹکا کر رہوں گا۔ ‘‘
•
قَالُواْ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ
انہوں نے کہا : ’’ یقین رکھ کہ ہم (مر کر) اپنے مالک ہی کے پاس واپس جائیں گے
•
وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ
اور تُو اس کے سوا ہما ری کس بات سے ناراض ہے کہ جب ہمارے مالک کی نشانیاں ہمارے پاس آگئیں تو ہم اُن پر ایمان لے آئے ؟ اے ہمارے پروردگا ر ! ہم پر صبر کے پیمانے اُنڈیل دے، اور ہمیں اس حالت میں موت دے کہ ہم تیرے تابع دار ہوں ۔ ‘‘
•
وَقَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَونَ أَتَذَرُ مُوسَى وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءهُمْ وَنَسْتَحْيِي نِسَاءهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ
اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے (فرعون سے) کہا : ’’ کیا آپ موسیٰ اور اُس کی قوم کوکھلا چھوڑ رہے ہیں ، تاکہ وہ زمین میں فساد مچائیں ، اور آپ اور آپ کے خداؤں کو پس پشت ڈال دیں ؟ ‘‘ وہ بولا : ’’ ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے، اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے، اور ہمیں ان پر پورا پورا قابو حاصل ہے۔ ‘‘
•
قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُواْ إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : ’’ اﷲ سے مدد مانگو، اور صبر سے کام لو۔ یقین رکھو کہ زمین اﷲ کی ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے، اُس کا وارث بنا دیتا ہے۔ اور آخری انجام پرہیز گاروں ہی کے حق میں ہوتا ہے۔ ‘‘
•
قَالُواْ أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِينَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : ’’ اﷲ سے مدد مانگو، اور صبر سے کام لو۔ یقین رکھو کہ زمین اﷲ کی ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے، اُس کا وارث بنا دیتا ہے۔ اور آخری انجام پرہیز گاروں ہی کے حق میں ہوتا ہے۔ ‘‘
•
وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
اورہم نے فرعون کے لوگوں کو قحط سالی اور پیداوار کی کمی میں مبتلا کیا، تاکہ اُن کو تنبیہ ہو