قرآن کریم > الأعراف
الأعراف
•
فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَلا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللَّهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
(مگر) نتیجہ یہ ہوا کہ اگر اُن پر خوش حالی آتی تو وہ کہتے : ’’ یہ تو ہمارا حق تھا۔ ‘‘ اور اگر اُن پر کوئی مصیبت پڑ جاتی تو اُس کو موسیٰ او راُن کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے۔ ارے (یہ تو) خود اُن کی نحوست (تھی جو) اﷲ کے علم میں تھی، لیکن اُن میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں تھے
•
وَقَالُواْ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِن آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ
اور (موسیٰ سے) کہتے تھے کہ : ’’ تم ہم پر اپنا جادو چلانے کیلئے چاہے کیسی بھی نشانی لے کر آجاؤ، ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔ ‘‘
•
فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
چنانچہ ہم نے اُن پر طوفان، ٹڈیوں ، گھن کے کیڑوں ، مینڈکوں اور خون کی بلائیں چھوڑ یں ، جو سب علیحدہ علیحدہ نشانیاں تھیں ۔ پھر بھی انہوں نے تکبر کا مظاہرہ کیا، اور وہ بڑے مجرم لوگ تھے
•
وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُواْ يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَآئِيلَ
اور جب اُن پر عذاب آپڑتا تو وہ کہتے : ’’ اے موسیٰ ! تمہارے پاس اﷲ کا جو عہد ہے، اُس کا واسطہ دے کر ہمارے لئے اپنے رَبّ سے دُعا کردو (کہ یہ عذاب ہم سے دُور ہو جائے) ۔ اور اگر واقعی تم نے ہم پر سے یہ عذاب ہٹادیا تو ہم تمہاری با ت مان لیں گے، اور بنی اسرائیل کو ضرور تمہارے ساتھ بھیج دیں گے۔ ‘‘
•
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَى أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ
پھر جب ہم اُن پر سے عذاب کو، اتنی مدت تک ہٹا لیتے جس تک اُنہیں پہنچنا ہی تھا، تو وہ ایک دم اپنے وعدے سے پھر جاتے
•
فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ
نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے اُن سے بدلہ لیا، اور انہیں سمندر میں غرق کر دیا، کیونکہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا، اور اُن سے بالکل بے پروا ہوگئے تھے
•
وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُواْ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ الْحُسْنَى عَلَى بَنِي إِسْرَآئِيلَ بِمَا صَبَرُواْ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَمَا كَانُواْ يَعْرِشُونَ
اور جن لوگوں کو کمزور سمجھا جاتا تھا، ہم نے اُنہیں اُس سرزمین کے مشرق ومغرب کا وارث بنا دیا جس پر ہم نے برکتیں نازل کی تھیں ۔ اور بنی اسرائیل کے حق میں تمہارے رَبّ کا کلمۂ خیر پورا ہوا، کیونکہ انہوں نے صبر سے کام لیا تھا۔ اور فرعون اور اُس کی قوم جو کچھ بناتی چڑھاتی رہی تھی، اُس سب کو ہم نے ملیا میٹ کر دیا
•
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَآئِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْاْ عَلَى قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَّهُمْ قَالُواْ يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ
اور ہم نے بنی اسرائیل سے سمندر پار کروایا، تووہ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو اپنے بتوں سے لگے بیٹھے تھے۔ بنی اسرائیل کہنے لگے : ’’ اے موسیٰ ! ہمارے لئے بھی کوئی ایسا ہی دیوتا بنا دو جیسے ان لوگوں کے دیوتا ہیں ۔ ‘‘ موسیٰ نے کہا : ’’ تم ایسے (عجیب) لوگ ہو جو جہالت کی باتیں کرتے ہو
•
إِنَّ هَؤُلاء مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
ارے یہ لوگ تو وہ ہیں کہ جس دھندے میں لگے ہوئے ہیں ، سب برباد ہونے والا ہے، اور جو کچھ کرتے آرہے ہیں ، سب باطل ہے۔ ‘‘
•
قَالَ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِيكُمْ إِلَهًا وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
(اور) کہا کہ : ’’ کیا تمہارے لئے اﷲ کے سوا کوئی اور معبود ڈھونڈ کر لاؤں ؟ حالانکہ اُسی نے تمہیں دُنیا جہان کے سارے لوگوں پر فضیلت دے رکھی ہے !