قرآن کریم > الأعراف
الأعراف
•
وَإِذْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَونَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ
اور (اﷲ فرماتا ہے کہ) یاد کرو کہ ہم نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے بچایا ہے جو تمہیں بدترین تکلیفیں پہنچاتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے تھے، اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے۔ اور اس میں تمہارے رَبّ کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔ ‘‘
•
وَوَاعَدْنَا مُوسَى ثَلاَثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَقَالَ مُوسَى لأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَأَصْلِحْ وَلاَ تَتَّبِعْ سَبِيلَ الْمُفْسِدِينَ
اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا (کہ ان راتوں میں کوہِ طور پر آکر اعتکاف کریں ) ، پھر دس راتیں مزید بڑھا کر ان کی تکمیل کی، اور اِ س طرح اُن کے رَبّ کی ٹھہرائی ہوئی میعاد کل چالیس دن ہوگئی۔ اورموسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ : ’’ میرے پیچھے تم میرے قائم مقام بن جانا، تمام معاملات درست رکھنا، اور مفسد لوگوں کے پیچھے نہ چلنا۔ ‘‘
•
وَلَمَّا جَاء مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ موسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ
اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر پہنچے، اور اُن کا رَبّ اُن سے ہم کلام ہوا، تو وہ کہنے لگے : ’’ میرے پروردگار ! مجھے دیدار کر ا دیجئے کہ میں آپ کو دیکھ لوں ۔ ‘‘ فرمایا : ’’ تم مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکو گے، البتہ پہاڑ کی طرف نظر اُٹھاؤ، اِس کے بعد اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تم مجھے دیکھ لو گے۔ ‘‘ پھر جب اُن کے رَبّ نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو اُس کو ریزہ ریزہ کر دیا، اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ بعد میں جب اُنہیں ہوش آیا تو انہوں نے کہا : ’’ پاک ہے آپ کی ذات ! میں آپ کے حضور توبہ کرتا ہوں ، اور (آپ کی اس بات پر کہ دُنیا میں کوئی آپ کو نہیں دیکھ سکتا) میں سب سے پہلے ایمان لاتا ہوں ۔ ‘‘
•
قَالَ يَا مُوسَى إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالاَتِي وَبِكَلاَمِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ
فرمایا : ’’ اے موسیٰ ! میں نے اپنے پیغام دے کر اور تم سے ہم کلام ہو کر تمہیں تمام انسانوں پر فوقیت دی ہے۔ لہٰذا میں نے جو کچھ تمہیں دیا ہے، اُسے لے لو، اور ایک شکر گذار شخص بن جاؤ۔ ‘‘
•
وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلاً لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُواْ بِأَحْسَنِهَا سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ
اور ہم نے ان کیلئے تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی، (اور یہ حکم دیا کہ : ‘ ’’ اب اس کو مضبوطی سے تھا م لو، اور اپنی قوم کو حکم دو کہ اس کے بہترین اَحکام پر عمل کریں ۔ میں عنقریب تم کو نافرمانوں کا گھر دِکھادوں گا۔ ‘‘
•
سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ
میں اپنی نشانیوں سے اُن لوگوں کو برگشتہ رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں ، اور وہ اگر ہر طرح کی نشانیاں دیکھ لیں ، تو اُن پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اور اگر انہیں ہدایت کا سیدھا راستہ نظر آئے، تو اس کو اپنا طریقہ نہیں بنائیں گے، اور اگر گمراہی کا راستہ نظر آجائے تو اس کو اپنا طریقہ بنالیں گے۔ یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا، اور ان سے بالکل بے پروا ہوگئے
•
وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَلِقَاء الآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کو اور آخرت کا سامنا کرنے کو جھٹلایا ہے، اُن کے اعمال غارت ہوگئے ہیں۔ اُنہیں جو بدلہ دیا جائے گا، وہ کسی اور چیز کا نہیں ، خود اُن اعمال کا ہوگا جو وہ کرتے آئے تھے
•
وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلاً جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّهُ لاَ يُكَلِّمُهُمْ وَلاَ يَهْدِيهِمْ سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَالِمِينَ
اور موسیٰ کی قوم نے اُن کے جانے کے بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنالیا (بچھڑا کیا تھا ؟) ایک بے جان جسم جس سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی ! بھلا کیا انہوں نے اتنا بھی نہیں دیکھا کہ وہ نہ اُن سے بات کر سکتا ہے، اور نہ انہیں کوئی راستہ بتا سکتا ہے ؟ (مگر) اُسے معبود بنا لیا، اور (خود اپنی جانوں کیلئے) ظالم بن بیٹھے
•
وَلَمَّا سُقِطَ فَي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْاْ أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّواْ قَالُواْ لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
اور جب اپنے کئے پر پچھتائے، اور سمجھ گئے کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے : ’’ اگر اﷲ نے ہم پر رحم نہ فرمایا، اور ہماری بخشش نہ کی تو یقینا ہم برباد ہوجائیں گے۔ ‘‘
•
وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِن بَعْدِي أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ وَأَلْقَى الألْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَكَادُواْ يَقْتُلُونَنِي فَلاَ تُشْمِتْ بِيَ الأعْدَاء وَلاَ تَجْعَلْنِي مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور جب موسیٰ غصے اور رنج میں بھرے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : ’’ تم نے میرے بعد میری کتنی بُری نمائندگی کی ! کیا تم نے اتنی جلد بازی سے کام لیا کہ اپنے رَبّ کے حکم کا بھی انتظار نہیں کیا ؟ ‘‘ اور (یہ کہہ کر) انہوں نے تختیاں پھینک دیں ، اور اپنے بھائی (ہارون علیہ السلام) کا سر پکڑ کر اُن کو اپنی طرف کھینچنے لگے۔ وہ بولے : ’’ اے میری ماں کے بیٹے ! یقین جانئے کہ ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا، اور قریب تھا کہ مجھے قتل ہی کر دیتے۔ اب آپ دُشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیجئے، اور مجھے اِن ظالم لوگوں میں شمار نہ کیجئے۔ ‘‘