قرآن کریم > الأعراف
الأعراف
•
قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاء سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤكُم مَّا نَزَّلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ فَانتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
ہود نے کہا : ’’ اب تمہارے رب کی طرف سے تم پر عذاب اور قہر کا آنا طے ہوچکا ہے۔ کیا تم مجھ سے (مختلف بتوں کے) ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ، جن کی تائید میں اﷲ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ؟ بس تو اَب تم انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔ ‘‘
•
فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَمَا كَانُواْ مُؤْمِنِينَ
چنانچہ ہم نے اُن کو (یعنی ہود علیہ السلام کو) اور اُن کے ساتھیوں کو نجات دی، اور اُن لوگوں کی جڑ کاٹ ڈالی جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا، اور مومن نہیں ہوئے تھے
•
وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ هَذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلاَ تَمَسُّوهَا بِسُوَءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور ثمود کی طرف ہم نے اُن کے بھائی صالح کو بھیجا۔ انہوں نے کہا : ’’ اے میری قوم کے لوگو ! اﷲ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل آچکی ہے۔ یہ اﷲ کی اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک نشانی بن کر آئی ہے۔ اس لئے اس کو آزاد چھوڑ دو کہ وہ اﷲ کی زمین میں چرتی پھرے، اور اسے کسی برائی کے ارادے سے چھونا بھی نہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں ایک دُکھ دینے والا عذاب آپکڑے
•
وَاذْكُرُواْ إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاء مِن بَعْدِ عَادٍ وَبَوَّأَكُمْ فِي الأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًا وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُيُوتًا فَاذْكُرُواْ آلاء اللَّهِ وَلاَ تَعْثَوْا فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور وہ وقت یاد کرو جب اﷲ نے تمہیں قومِ عاد کے بعد جانشین بنایا، اور تمہیں زمین پر اس طرح بسایا کہ تم اُس کے ہموار علاقوں میں محل بناتے ہو، اور پہاڑوں کو تراش کر گھروں کی شکل دے دیتے ہو۔ لہٰذا اﷲ کی نعمتوں پر دھیان دو، اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ ‘‘
•
قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ مِن قَوْمِهِ لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُواْ لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ صَالِحًا مُّرْسَلٌ مِّن رَّبِّهِ قَالُواْ إِنَّا بِمَا أُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ
اُن کی قوم کے سرداروں نے جو بڑائی کے گھمنڈ میں تھے، اُن کمزوروں سے پوچھا جو ایمان لے آئے تھے کہ : ’’ کیا تمہیں اِ س بات کا یقین ہے کہ صالح اپنے رب کی طرف سے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں ؟ ‘‘ انہوں نے کہا کہ : ’’ بیشک ہم تو اُس پیغام پر پورا ایمان رکھتے ہیں جو اُن کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔ ‘‘
•
قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ إِنَّا بِالَّذِيَ آمَنتُمْ بِهِ كَافِرُونَ
وہ مغرور لوگ کہنے لگے : ’’ جس پیغام پر تم ایمان لائے ہو، اُس کے تو ہم سب منکر ہیں ۔ ‘‘
•
فَعَقَرُواْ النَّاقَةَ وَعَتَوْاْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُواْ يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
چنانچہ انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا، اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی، اور کہا : ’’ صالح ! اگر تم واقعی ایک پیغمبر ہو تو لے آؤ وہ (عذاب) جس کی ہمیں دھمکی دیتے ہو ! ‘‘
•
فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ
نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں زلزلے نے آپکڑا، اور وہ اپنے گھر میں اوندھے پڑے رہ گئے
•
فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَكِن لاَّ تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ
اس موقع پر صالح ان سے منہ موڑ کرچل دیئے، اور کہنے لگے : ’’ اے میری قوم ! میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچایا، اور تمہاری خیر خواہی کی، مگر (افسوس کہ) تم خیر خواہوں کو پسند ہی نہیں کرتے تھے۔ ‘‘
•
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّن الْعَالَمِينَ
اور ہم نے لوط کو بھیجا، جب اُس نے اپنی قوم سے کہا : ’’ کیا تم اُس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا جہان کے کسی شخص نے نہیں کی ؟