قرآن کریم > الأعراف
الأعراف
•
لَهُم مِّن جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَمِن فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ
اُن کیلئے تو دوزخ ہی کا بچھونا ہے، اور اوپر سے اسی کا اوڑھنا۔ اور اِسی طرح ہم ظالموں کو اُن کے کئے کا بدلہ دیا کرتے ہیں
•
وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ لاَ نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں ۔ (یاد رہے کہ) ہم کسی بھی شخص کو اُس کی طاقت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے۔ تو ایسے لوگ جنت کے باسی ہیں ۔ وہ ہمیشہ اُس میں رہیں گے
•
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الأَنْهَارُ وَقَالُواْ الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ وَنُودُواْ أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور اُن کے سینوں میں (ایک دوسرے سے دنیا میں ) جو کوئی رنجش رہی ہوگی، اُسے ہم نکال باہر کریں گے۔ اُن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، اور وہ کہیں گے : ’’ تمام تر شکر اﷲ کا ہے، جس نے ہمیں اِس منزل تک پہنچایا۔ اگر اﷲ ہمیں نہ پہنچاتا تو ہم کبھی منزل تک نہ پہنچتے۔ ہمارے پروردگار کے پیغمبر واقعی ہمارے پاس بالکل سچی بات لے کر آئے تھے۔ ‘‘ اور اُن سے پکار کر کہا جائے گا کہ : ’’ لوگو ! یہ ہے جنت تم جو عمل کرتے رہے ہوان کی بناپرتمہیں اس کا وارث بنا دیا گیا ہے
•
وَنَادَى أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُواْ نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
اورجنت کے لوگ دوزخ والوں سے پکار کر کہیں گے کہ : ’’ ہمارے پروردگار نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا، ہم نے اُسے بالکل سچا پایا ہے۔ اب تم بتاؤ کہ تمہارے پروردگار نے جو وعدہ کیا تھا، کیا تم نے بھی اُسے سچا پایا ؟ ‘‘ وہ جواب میں کہیں گے : ’’ ہاں ! ‘‘ اتنے میں ایک منادی اُن کے درمیان پکارے گا کہ : ’’ اﷲ کی لعنت ہے اُن ظالموں پر
•
الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالآخِرَةِ كَافِرُونَ
جو اﷲ کے راستے سے لوگوں کو روکتے تھے، اور اُس میں ٹیڑھ نکالنا چاہتے تھے، اور جو آخرت کا بالکل انکار کیا کرتے تھے۔ ‘‘
•
وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ وَعَلَى الأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلاًّ بِسِيمَاهُمْ وَنَادَوْاْ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ
اور ان دونوں گروہوں (یعنی جنتیوں اور دوزخیوں ) کے درمیان ایک آڑ ہو گی، اور اَعراف پر (یعنی اُس آڑ کی بلندیوں پر) کچھ لوگ ہوں گے جو ہر گروہ کے لوگوں کو اُن کی علامتوں سے پہچانتے ہوں گے۔ اور وہ جنت والوں کو آواز دے کر کہیں گے : ’’ سلام ہو تم پر ! ‘‘ وہ (اعراف والے) خود تو اس میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے، البتہ اشتیاق کے ساتھ امید لگائے ہوئے ہوں گے
•
وَإِذَا صُرِفَتْ أَبْصَارُهُمْ تِلْقَاء أَصْحَابِ النَّارِ قَالُواْ رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور جب اُن کی نگاہوں کو دوزخ والوں کی سمت موڑا جائے گا تو وہ کہیں گے : ’’ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں ان ظالم لوگوں کے ساتھ نہ رکھنا۔ ‘‘
•
وَنَادَى أَصْحَابُ الأَعْرَافِ رِجَالاً يَعْرِفُونَهُمْ بِسِيمَاهُمْ قَالُواْ مَا أَغْنَى عَنكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ
اور اَعراف والے اُن لوگوں کو آواز دیں گے جن کو وہ اُن کی علامتوں سے پہچانتے ہوں گے۔ کہیں گے کہ : ’’ نہ تمہاری جمع پونجی تمہارے کچھ کام آئی، اور نہ وہ جنہیں تم بڑا سمجھے بیٹھے تھے۔ ‘‘
•
أَهَؤُلاء الَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لاَ يَنَالُهُمُ اللَّهُ بِرَحْمَةٍ ادْخُلُواْ الْجَنَّةَ لاَ خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلاَ أَنتُمْ تَحْزَنُونَ
(پھر جنتیوں کی طرف اشارہ کر کے کہیں گے کہ :) ’’ کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں تم نے قسمیں کھائی تھیں کہ اﷲ ان کو اپنی رحمت کا کوئی حصہ نہیں دے گا ؟ (اُن سے تو کہہ دیا گیا ہے کہ :) جنت میں داخل ہو جاؤ، نہ تم کو کسی چیز کا ڈر ہوگا، اور نہ تمہیں کبھی کوئی غم پیش آئے گا۔ ‘‘
•
وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُواْ عَلَيْنَا مِنَ الْمَاء أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالُواْ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ
اور دوزخ والے جنت والوں سے کہیں گے کہ : ’’ ہم پر تھوڑا سا پانی ہی ڈال دو، یا اﷲ نے تمہیں جو نعمتیں دی ہیں ، ان کا کوئی حصہ (ہم تک بھی پہنچا دو) ‘‘ وہ جواب دیں گے کہ : ’’ اﷲ نے یہ دونوں چیزیں اُن کافروں پر حرام کر دی ہیں