قرآن کریم > الإسراء
الإسراء
•
يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُوْلَئِكَ يَقْرَؤُونَ كِتَابَهُمْ وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً
اُس دن کو یاد رکھو جب ہم تمام انسانوں کو اُن کے اعمال ناموں کے ساتھ بلائیں گے۔پھر جنہیں اُن کا اعمال نامہ داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، تو وہ اپنے اعمال نامے کو پڑھیں گے، اور ان پر ریشہ برابر بھی ظلم نہیں ہوگا
•
وَمَنْ كَانَ فِيْ هٰذِهِ اَعْمٰى فَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَاَضَلُّ سَبِيْلًا
اور جو شخص دنیا میں اندھا بنا رہا، وہ آخرت میں بھی اندھا، بلکہ راستے سے اور زیادہ بھٹکا ہوا رہے گا
•
وَاِنْ كَادُوْا لَيَفْتِنُوْنَكَ عَنِ الَّذِيْٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ لِتَفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَه وَاِذًا لَّاتَّخَذُوْكَ خَلِيْلًا
اور (اے پیغمبر !) جو وحی ہم نے تمہارے پاس بھیجی ہے، یہ (کافر) لوگ تمہیں فتنے میں ڈال کر اُس سے ہٹانے لگے تھے، تاکہ تم اُ س کے بجائے کوئی اور بات ہمارے نام پر گھڑ کر پیش کرو، اور اُس صورت میں یہ تمہیں اپنا گہرا دوست بنا لیتے
•
وَلَوْلاَ أَن ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدتَّ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئًا قَلِيلاً
اور اگر ہم نے تمہیں ثابت قدم نہ بنایا ہوتا تو تم بھی اُن کی طرف کچھ کچھ جھکنے کے قریب جا پہنچتے
•
إِذاً لأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًا
اور اگر ایسا ہوجاتا تو ہم تمہیں دنیامیں بھی دگنی سزا دیتے، اور مرنے کے بعد بھی دُگنی، پھر تمہیں ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ ملتا
•
وَإِن كَادُواْ لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الأَرْضِ لِيُخْرِجوكَ مِنْهَا وَإِذًا لاَّ يَلْبَثُونَ خِلافَكَ إِلاَّ قَلِيلاً
اس کے علاوہ یہ لوگ اس فکر میں بھی ہیں کہ اس سر زمین (مکہ) سے تمہارے قدم اُکھاڑیں ، تاکہ تمہیں یہاں سے نکال باہر کریں ۔ اور اگر ایسا ہوا تویہ بھی تمہارے بعد زیادہ دیر یہاں نہیں ٹھہر سکیں گے
•
سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُّسُلِنَا وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيْلًا
یہ ہمارا وہ طریقِ کار ہے جو ہم نے اپنے اُن پیغمبروں کے ساتھ اختیار کیا تھا جو ہم نے تم سے پہلے بھیجے تھے۔ اور تم ہمارے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے
•
اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّيْلِ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ ۭ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا
(اے پیغمبر !) سورج ڈھلنے کے وقت سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز قائم کرو، اور فجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو۔ یاد رکھو کہ فجر کی تلاوت میں مجمع حاضر ہوتا ہے
•
وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ ڰ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
اور رات کے کچھ حصے میں تہجد پڑھا کرو جو تمہارے لئے ایک اضافی عبادت ہے۔ اُمید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہیں مقامِ محمود تک پہنچائے گا
•
وَقُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِيْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِيْ مُخْــرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِّيْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِيْرًا
اور یہ دُعا کرو کہ : ’’ یا رَبّ ! مجھے جہاں داخل فرما اچھائی کے ساتھ داخل فرما، اور جہاں سے نکال اچھائی کے ساتھ نکال، اور مجھے خاص اپنے پاس سے ایسا اقتدار عطا فرما جس کے ساتھ (تیری) مدد ہو۔‘‘