قرآن کریم > الإسراء
الإسراء
•
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَونُ إِنِّي لأَظُنُّكَ يَا مُوسَى مَسْحُورًا
اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی کھلی نشانیاں دی تھیں ۔ اب بنو اسرائیل سے پوچھ لو کہ جب وہ ان لوگوں کے پاس گئے تو فرعون نے اُن سے کہا کہ : ’’ اے موسیٰ ! تمہارے بارے میں میرا تو خیال یہ ہے کہ کسی نے تم پر جادو کر دیا ہے۔‘‘
•
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَؤُلاء إِلاَّ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ بَصَآئِرَ وَإِنِّي لأَظُنُّكَ يَا فِرْعَونُ مَثْبُورًا
موسیٰ نے کہا :’’ تمہیں خوب معلوم ہے کہ یہ ساری نشانیاں کسی اور نے نہیں ، آسمانوں اور زمین کے پروردگار نے بصیرت پیدا کرنے کیلئے نازل کی ہیں ۔ اور اے فرعون ! تمہارے بارے میں میرا گمان یہ ہے کہ تمہاری بربادی آنے والی ہے۔‘‘
•
فَاَرَادَ اَنْ يَّسْتَفِزَّهُمْ مِّنَ الْاَرْضِ فَاَغْرَقْنٰهُ وَمَنْ مَّعَهُ جَمِيْعًا
پھر فرعون نے یہ ارادہ کیا تھا کہ ان سب (بنو اِسرائیل) کو اس سرزمین سے اُکھاڑ پھینکے، لیکن ہم نے اُسے اور جتنے لوگ اُس کے ساتھ تھے، اُن سب کو غرق کر دیا
•
وَّقُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهِ لِبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا
اور اُس کے بعد بنو اِسرائیل سے کہا کہ : ’’ تم زمین میں بسو، پھر جب آخرت کا وعدہ پورا ہونے کا وقت آئے گا تو ہم تم سب کو جمع کر کے حاضر کر دیں گے۔‘‘
•
وَبِالْحَـقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ ۭ وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا
اور ہم نے اس قرآن کو حق ہی کے ساتھ نازل کیا ہے، اور حق ہی کے ساتھ یہ اُترا ہے۔ اور (اے پیغمبر !) ہم نے تمہیں کسی اور کام کیلئے نہیں ، بلکہ صرف اس لئے بھیجا ہے کہ تم (فرماں برداروں کو) خوشخبری دو، اور (نافرمانوں کو) خبردار کرو
•
وَقُرْاٰنًا فَرَقْنٰهُ لِتَقْرَاَهُ عَلَي النَّاسِ عَلٰي مُكْثٍ وَّنَزَّلْنٰهُ تَنْزِيْلًا
اور ہم نے قرآن کے جدا جدا حصے بنائے، تاکہ تم اُسے ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کے سامنے پڑھو، اور ہم نے اُسے تھوڑا تھوڑا کر کے اُتار ہے
•
قُلْ آمِنُواْ بِهِ أَوْ لاَ تُؤْمِنُواْ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ سُجَّدًا
(کافروں سے) کہہ دو کہ :’’ چاہے تم اس پر ایمان لاؤ، یا نہ لاؤ، جب یہ (قرآن) اُن لوگوں کے سامنے پڑھا جاتا ہے جن کو اس سے پہلے علم دیا گیا تھا تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں
•
وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً
اور کہتے ہیں : ’’ پاک ہے ہمارا پروردگار ! بے شک ہمارے پروردگار کا وعدہ تو پورا ہی ہو کر رہتا ہے۔‘‘
•
وَيَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ يَبْكُوْنَ وَيَزِيْدُهُمْ خُشُوْعًا
اور وہ روتے ہوئے ٹھوڑیوں کے بل گر جاتے ہیں ، اور یہ (قرآن) اُن کے دلوں کی عاجزی کو اور بڑھا دیتاہے
•
قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ ۭ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى ۚ وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا
کہہ دو کہ : ’’ چاہے تم اﷲ کو پکار و، یا رحمٰن کو پکارو، جس نام سے بھی (اﷲ کو) پکاروگے، (ایک ہی بات ہے) کیونکہ تمام بہترین نام اُسی کے ہیں ۔‘‘ اور تم اپنی نماز نہ بہت اُونچی آواز سے پڑھو، اور نہ بہت پست آواز سے، بلکہ ان دونوں کے درمیان (معتدل) راستہ اختیار کرو