قرآن کریم > الإسراء
الإسراء
•
اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِيْرًا
یا پھر تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ پیدا ہوجائے، اور تم اُس کے بیچ بیچ میں زمین کو پھاڑ کر نہریں جاری کر دو
•
اَوْ تُسْقِطَ السَّمَاۗءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا اَوْ تَاْتِيَ بِاللّٰهِ وَالْمَلٰۗىِٕكَةِ قَبِيْلًا
یا جیسے تم دعوے کرتے ہو، آسمان کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُسے ہم پر گرادو، یا پھر اﷲ کو اور فرشتوں کو ہمارے آمنے سامنے لے آؤ
•
اَوْ يَكُوْنَ لَكَ بَيْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِي السَّمَاۗءِ ۭ وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهُ ۭ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّيْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا
یا پھر تمہارے لئے ایک سونے کا گھر پید اہو جائے، یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ، اور ہم تمہارے چڑھنے کو بھی اُس وقت تک نہیں مانیں گے جب تک تم ہم پر ایسی کتاب نازل نہ کردو جسے ہم پڑھ سکیں ۔‘‘ (اے پیغمبر !) کہہ دو کہ : ’’ میں توا یک بشر ہوں جسے پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔‘‘
•
وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا اِذْ جَاۗءَهُمُ الْهُدٰٓى اِلَّآ اَنْ قَالُوْٓا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا
اور جب ان لوگوں کے پاس ہدایت کا پیغام آیا توا ان کو ایمان لانے سے اسی بات نے تو روکا کہ وہ کہتے تھے : ’’ کیا اﷲ نے ایک بشر کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟‘‘
•
قُل لَّوْ كَانَ فِي الأَرْضِ مَلآئِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاء مَلَكًا رَّسُولاً
کہہ دو کہ : ’’ اگر زمین میں فرشتے ہی اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو بیشک ہم آسمان سے کسی فرشتے کو رسول بناکر بھیج دیتے۔‘‘
•
قُلْ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا
کہہ دو کہ : ’’ اﷲ میرے اور تمہارے درمیان گواہ بننے کیلئے کافی ہے۔ بیشک وہ اپنے بندوں سے پوری طرح باخبر ہے، سب کچھ دیکھ رہا ہے۔‘‘
•
وَمَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاء مِن دُونِهِ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى وُجُوهِهِمْ عُمْيًا وَبُكْمًا وَصُمًّا مَّأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيرًا
اور جسے اﷲ ہدایت دے، وہی صحیح راستے پر ہوتا ہے، اور جن لوگوں کو وہ گمراہی میں مبتلا کردے تو اُس کے سوا تمہیں اُن کے کوئی مددگار نہیں مل سکتے۔ اور ہم اُنہیں قیامت کے دن منہ کے بل اس طرح اِکٹھا کریں گے کہ وہ اندھے، گونگے اور بہرے ہوں گے۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ جب کبھی اُس کی آگ دھیمی ہونے لگے گی، ہم اُسے اور زیادہ بھڑ کا دیں گے
•
ذَلِكَ جَزَآؤُهُم بِأَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِآيَاتِنَا وَقَالُواْ أَئِذَا كُنَّا عِظَامًا وَرُفَاتًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًا جَدِيدًا
یہ اُن کی سزا ہے، کیونکہ اُنہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا تھا، اور یہ کہا تھا کہ : ’’ کیا جب ہم (مر کر) ہڈیاں ہی ہڈیاں رہ جائیں گے، اور چورا چوراہو جائیں گے تو کیا پھر بھی ہمیں نئے سرے سے زندہ کرکے اُٹھایا جائے گا؟‘‘
•
اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ قَادِرٌ عَلٰٓي اَنْ يَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ اَجَلًا لَّا رَيْبَ فِيْهِ ۭ فَاَبَى الظّٰلِمُوْنَ اِلَّا كُفُوْرًا
بھلا کیا اُنہیں اتنی سی بات نہیں سوجھی کہ وہ اﷲ جس نے سارے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، وہ اس بات پر قادر ہے کہ ان جیسے آدمی پھر سے پیدا کردے؟ اور اُس نے ان کیلئے ایک ایسی میعاد مقرر کر رکھی ہے جس (کے آنے) میں ذرا بھی شک نہی ہے۔ پھر بھی یہ ظالم انکار کے سوا کسی بات پر راضی نہیں
•
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَاۗئِنَ رَحْمَةِ رَبِّيْٓ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الْاِنْفَاقِ ۭ وَكَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا
(اے پیغمبر ! ان کافروں سے) کہہ دو کہ : ’’ اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانے کہیں تمہارے اختیار میں ہوتے تو تم خرچ ہوجانے کے ڈر سے ضرور ہاتھ روک لیتے، اور اِنسان ہے ہی بڑا تنگ دل !‘‘