قرآن کریم > الإسراء
الإسراء
•
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ لِيَذَّكَّرُواْ وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ نُفُورًا
اور ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے وضاحتیں کی ہیں ، تاکہ لوگ ہوش میں آئیں ، مگر یہ لوگ ہیں کہ اس سے ان کے بدکنے ہی میں اور اضافہ ہورہا ہے
•
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهُ اٰلِـهَةٌ كَمَا يَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِي الْعَرْشِ سَبِيْلًا
کہہ دو کہ : ’’ اگر اﷲ کے ساتھ اور بھی خدا ہوتے تو وہ عرش والے (حقیقی خدا) پر چڑھائی کرنے کیلئے کوئی راستہ پیدا کر لیتے۔‘‘
•
سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا
حقیقت یہ ہے کہ جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں اُس کی ذات اُن سے بالکل پاک اور بہت بالا و برتر ہے
•
تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلاَّ يُسَبِّحُ بِحَمْدَهِ وَلَكِن لاَّ تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا
ساتوں آسمان اور زمین اور اُن کی ساری مخلوقات اُس کی پاکی بیان کرتی ہیں ، اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اُس کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح نہ کر رہی ہو، لیکن تم لوگ اُن کی تسبیح کو سمجھتے نہیں ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا بردبار، بہت معاف کرنے والا ہے
•
وَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًا
اور (اے پیغمبر !) جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور اُن لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ایک اَن دیکھا پردہ حائل کر دیتے ہیں
•
وَّجَعَلْنَا عَلٰي قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ يَّفْقَهُوْهُ وَفِيْٓ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا ۭ وَاِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي الْقُرْاٰنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلٰٓي اَدْبَارِهِمْ نُفُوْرًا
اور ہم ان کے دلوں پر ایسا غلاف چڑھا دیتے ہیں کہ وہ اُسے سمجھتے نہیں، اور اُن کے کانوں میں گرانی پیدا کر دیتے ہیں ۔ اور جب تم قرآن میں تنہا اپنے رَبّ کا ذکر کرتے ہو تو یہ لوگ نفرت کے عالم میں پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں
•
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُوْنَ بِهِ اِذْ يَسْتَمِعُوْنَ اِلَيْكَ وَاِذْ هُمْ نَجْوٰٓى اِذْ يَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
ہمیں خوب معلوم ہے کہ جب یہ لوگ تمہاری بات کان لگا کر سنتے ہیں تو کس لئے سنتے ہیں ، اور جب یہ آپس میں سر گوشیاں کرتے ہیں (تو ان باتوں کا بھی ہمیں پورا علم ہے) جب یہ ظالم (اپنی برادری کے مسلمانوں سے) یوں کہتے ہیں کہ : ’’ تم تو بس ایک ایسے آدمی کے پیچھے چل پڑے ہو جس پر جادو ہو گیا ہے۔‘‘
•
اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَبِيْلًا
دیکھو انہوں نے تم پر کیسی کیسی پھبتیاں چست کی ہیں ۔ یہ راہ سے بھٹک چکے ہیں ، چنانچہ یہ راستے پر نہیں آسکتے
•
وَقَالُوْٓا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّرُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِيْدًا
اور یہ کہتے ہیں کہ : ’’ کیا جب ہمارا وجود ہڈیوں میں تبدیل ہو کر چورا چورا ہوجائے گا تو بھلا کیا اُس وقت ہمیں نئے سرے سے پیدا کر کے اُٹھا یا جائے گا؟‘‘