قرآن کریم > المؤمنون
المؤمنون
•
يٰٓاَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا ۭ اِنِّىْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ
اے پیغمبر ! پاکیزہ چیزوں میں سے (جو چاہو) کھاؤ، اور نیک عمل کرو۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، مجھے اُس کا پورا پورا علم ہے
•
وَاِنَّ هٰذِهِ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّــقُوْنِ
اور حقیقت یہ ہے کہ یہی تمہارادین ہے، (سب کیلئے) ایک ہی دین ! اور میں تمہارا پروردگار ہوں ، اس لئے دل میں (صرف) میرا رعب رکھو
•
فَتَقَطَّعُوْٓا اَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ زُبُرًا ۭ كُلُّ حِزْبٍۢ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُوْنَ
پھر ہوا یہ کہ لوگوں نے اپنے دین میں باہم پھوٹ ڈال کر فرقے بنا لئے۔ ہر گروہ نے اپنے خیال میں جو طریقہ اختیار کر لیا ہے، اُسی پر مگن ہے
•
فَـذَرْهُمْ فِيْ غَمْرَتِهِمْ حَتّٰى حِيْنٍ
لہٰذا (اے پیغمبر !) ان کو ایک خاص وقت تک اپنی جہالت میں ڈُوبا رہنے دو
•
أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُم بِهِ مِن مَّالٍ وَبَنِينَ
کیا یہ لوگ اس خیال میں ہیں کہ ہم ان کو جو دولت اور اولاد دیئے جارہے ہیں
•
نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ بَل لاَّ يَشْعُرُونَ
تو اُن کو بھلائیاں پہنچانے میں جلدی دکھارہے ہیں؟ نہیں ، بلکہ ان کو حقیقت کا شعور نہیں ہے
•
اِنَّ الَّذِيْنَ هُمْ مِّنْ خَشْـيَةِ رَبِّهِمْ مُّشْفِقُوْنَ
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے پروردگار کے رُعب سے ڈرے رہتے ہیں
•
وَالَّذِيْنَ يُؤْتُوْنَ مَآ اٰتَوْا وَّقُلُوْبُهُمْ وَجِلَةٌ اَنَّهُمْ اِلٰى رَبِّهِمْ رٰجِعُوْنَ
اور وہ جو عمل بھی کرتے ہیں ، اُسے کرتے وقت ان کے دل اس بات سے سہمے ہوتے ہیں کہ اُنہیں اپنے پروردگار کے پاس واپس جانا ہے