قرآن کریم > البقرة
البقرة
•
وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا تھا پھر تم نے ان کے پیچھے (اپنی جانوں پر) ظلم کر کے بچھڑے کو معبود بنالیا
•
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
پھر اس سب کے بعد بھی ہم نے تم کو معاف کردیا تاکہ تم شکر اداکرو
•
وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
اور (یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور حق و باطل میں تمیز کا معیار (بخشا) تاکہ تم راہِ راست پر آؤ
•
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَاقَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ عِنْدَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ : ’’ اے میری قوم ! حقیقت میں تم نے بچھڑے کو معبو د بنا کر خود اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے لہٰذا اب اپنے خالق سے توبہ کر و اور اپنے آپ کو قتل کرو۔ تمہارے خالق کے نزدیک یہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ ‘‘ اس طرح اﷲ نے تمہاری توبہ قبول کرلی۔ بے شک وہی ہے جومعاف کرنے والا، اتنا رحم کرنے والا ہے
•
وَإِذْ قُلْتُمْ يَامُوسَى لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ
اور جب تم نے کہا تھا : ’’ اے موسیٰ ! ہم اس وقت تک ہر گز تمہارا یقین نہیں کریں گے جب تک اﷲ کو ہم خود کھلی آنکھوں نہ دیکھ لیں ۔‘‘ نتیجہ یہ ہوا کہ کڑکے نے تمہیں اس طرح آپکڑا کہ تم دیکھتے رہ گئے
•
ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
پھر ہم نے تمہیں تمہارے مرنے کے بعد دوسری زندگی دی تاکہ تم شکر گذار بنو
•
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور ہم نے تم کو بادل کا سایہ عطا کیا اور تم پر من و سلویٰ نازل کیا (اورکہا کہ :) ’’ جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں بخشا ہے (شوق سے) کھاؤ‘‘ ۔ اور (یہ نافرمانیاں کر کے) انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑابلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ہی ظلم کرتے رہے
•
وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے کہا تھا کہ : ’’ اس بستی میں داخل ہو جاؤاور اس میں جہاں سے چاہو جی بھر کر کھاؤ اور (بستی کے) دروازے میں جھکے سروں کے ساتھ داخل ہونا اور یہ کہتے جانا کہ (یا اﷲ!) ہم آپ کی بخشش کے طلب گار ہیں ۔ (اس طرح) ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ (ثواب) بھی دیں گے۔‘‘
•
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ
مگر ہو ا یہ کہ جو بات ان سے کہی گئی تھی ظالموں نے اسے بدل کر ایک اور بات بنالی ۔ نتیجہ یہ کہ جو نافرمانیاں وہ کرتے آرہے تھے ہم نے ان کی سزا میں ان ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا
•
وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کیلئے پانی مانگا تو ہم نے کہا : ’’ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو‘‘ چنانچہ اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ۔ ہر ایک قبیلے نے اپنے پانی لینے کی جگہ معلوم کر لی (ہم نے کہا:) اﷲ کا دیا ہوا رزق کھاؤ اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرنا