May 5, 2024

قرآن کریم > يونس

يونس

بسم الله الرحمن الرحيم

سُورۃ یُـونُس

تمہیدی کلمات

سورہ یونس کے آغاز کے ساتھ ہی قرآن حکیم کی تیسری منزل بھی شروع ہو رہی ہے اور یہیں سے مکی مدنی سورتوں کے تیسرے گروپ کا آغاز بھی ہو رہا ہے۔ اس لحاظ سے قرآن کا یہ مقام گویا ’’قران السعدین‘‘ ہے۔مکی سورتوں کا یہ سلسلہ جو سورئہ یونس سے شروع ہو کر سورۃ المؤمنون (اٹھارہویں پارہ) تک پھیلا ہوا ہے ‘حجم کے اعتبار سے طویل ترین ہے۔ (البتہ تیسویں پارے کی سورتیں چونکہ چھوٹی چھوٹی ہیں اس لیے تعداد کے لحاظ سے سب سے زیادہ مکی سورتیں آخری گروپ میں ہیں۔) اس گروپ میں شامل سورۃ الحجر اور سورۃ الحج کے بارے میں بعض مفسرین کی رائے ہے کہ یہ دونوں مدنیات ہیں،  مگر اس سلسلے میں مجھے اُن مفسرین سے اتفاق ہے جو ان دونوں کو مکیات مانتے ہیں۔ 

ان پہلے تین گروپس میں شامل سورتوں کی مکی اور مدنی تقسیم کے حوالے سے بات کی جائے تو جس طرح پہلے گروپ میں سورۃ البقرۃ سے لے کر سورۃ المائدۃ تک سوا چھ پاروں پر مشتمل چھ سورتیں مدنی تھیں‘ اسی طرح اب اس گروپ میں آئندہ سات پاروں پر مشتمل مسلسل چودہ سورتیں مکی ہیں‘ جب کہ درمیانی گروپ دو مکی (الانعام اور الاعراف) اور دو مدنی (الانفال اور التوبہ) سورتوں پر مشتمل تھا۔ 

اس گرو پ کی ان چودہ سورتوں میں اکثر و بیشتر تین تین سورتوں کے ذیلی گروپ بھی بنتے ہیں‘ جن میں سے ہر گروپ کی پہلی دو سورتوں کے مابین نسبت ِزوجیت پائی جاتی ہے‘ جبکہ تیسری سورت منفرد ہے۔ پہلے ذیلی گروپ میں شامل تین سورتیں نسبتاً طویل ہیں‘ ان کے بعد تین نسبتاً چھوٹی سورتوں کا ایک ذیلی گروپ ہے اور اس کے بعد پھر تین سورتوں کا ایک ذیلی گروپ ہے جو قدرے طویل ہیں۔ پہلا ذیلی گروپ سورہ یونس‘ سورہ ہود اور سورہ یوسف پر مشتمل ہے۔ ان میں سورہ یونس اور سورہ ہود کا آپس میں زوجیت کا بالکل ویسا ہی تعلق ہے جیسا کہ سورۃ الانعام اور سورۃ الاعراف میں ہے۔ چنانچہ سورہ یونس کے گیارہ رکوعوں میں سے صرف دو رکوع انباء الرُّسل سے متعلق ہیں اور باقی نو رکوع التذکیر بِآلاء اللّٰہ پر مشتمل ہیں‘ جبکہ دوسری طرف سورہ ہود کے دس رکوعوں میں سے ساڑھے چھ رکوع انباء الرسل (التذکیر بایّام اللّٰہ) سے متعلق ہیں اور صرف ساڑھے تین رکوعوں میں دوسرے مضامین ہیں‘ جن میں کفار کے ساتھ ردّ وقدح بھی ہے اور التذکیر بِآلاء اللّٰہ کا مضمون بھی ہے۔ اس ذیلی گروپ میں سورہ یوسف کی حیثیت گویا ایک ضمیمے کی ہے‘ جو ان سے الگ اور بالکل منفرد ہے۔ 

سورہ یونس اور سورہ ہود میں زوجیت کے تعلق میں ایک عجیب متلازم (reciprocal) نسبت بھی ہے کہ سورہ یونس میں انباء الرسل کے دو رکوعوں میں سے صرف آدھے رکوع (چند آیات) میں حضرت نوح کا ذکر ہے اور باقی ڈیڑھ رکوع حضرت موسیٰ کے بارے میں ہے‘ جبکہ درمیان کے کسی رسول کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس کے بالکل برعکس سورہ ہود میں پورے دو رکوع حضرت نوح کے ذکر پر مشتمل ہیں۔ یہ مقام حضرت نوح کے ذکر کے اعتبار سے پورے قرآن میں جامع ترین بھی ہے اور افضل بھی۔ (اگرچہ انتیسویں پارے میں سورہ نوح مکمل آپ ہی کے ذکر پر مشتمل ہے‘ مگر وہاں وہ تفاصیل نہیں ہیں جو یہاں پر ہیں۔) حضرت موسیٰ کا ذکر اس سورت میں چند آیات میں صرف حوالے کے لیے ہی آیا ہے‘ جبکہ درمیان میں انباء الرسل کے سلسلے میں ایک ایک رکوع میں ایک ایک رسول کا ذکر ہے۔

UP
X
<>