قرآن کریم > النمل
النمل
•
إِلاَّ مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ فَإِنِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اِلّا یہ کہ کسی نے کوئی زیادتی کی ہو۔ پھر وہ برائی کے بعد اُسے بدل کر اچھے کام کرلے، تو میں بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہوں
•
وَأَدْخِلْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاء مِنْ غَيْرِ سُوءٍ فِي تِسْعِ آيَاتٍ إِلَى فِرْعَوْنَ وَقَوْمِهِ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں داخل کرو، تو وہ کسی بیماری کے بغیر ہو کر نکلے گا۔ یہ دونوں باتیں اُن نو نشانیوں میں سے ہیں جو فرعون اور اُس کی قوم کی طرف (تمہارے ذریعے) بھیجی جارہی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ نافرمان لوگ ہیں ۔‘‘
•
فَلَمَّا جَاءتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ
پھر ہوا یہ کہ جب اُن کے پاس ہماری نشانیاں اس طرح پہنچیں کہ وہ آنکھیں کھولنے والی تھیں ، تو انہوں نے کہا کہ : ’’ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔‘‘
•
وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
اور اگرچہ اُن کے دلوں کو ان (کی سچائی) کا یقین ہو چکا تھا، مگر انہوں نے ظلم اور تکبر کی وجہ سے اُن کا انکار کیا۔ اب دیکھ لو کہ ان فساد مچانے والوں کا انجام کیساہوا؟
•
وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ عِلْمًا وَقَالا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي فَضَّلَنَا عَلَى كَثِيرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ
اور ہم نے داود اور سلیمان کو علم عطا کیا۔ اور انہوں نے کہا : ’’ تمام تعریفیں اﷲ کی ہیں جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔‘‘
•
وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ
اور سلیمان کو داو‘د کی وراثت ملی، اور اُنہوں نے کہا : ’’ اے لوگو ! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے، اور ہمیں ہر (ضرورت کی) چیز عطا کی گئی ہے۔ یقینا یہ (اﷲ تعالیٰ کا) کھلا ہوا فضل ہے۔‘‘
•
وَحُشِرَ لِسُلَيْمَانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ
اور سلیمان کیلئے اُن کے سارے لشکر جمع کر دیئے گئے تھے جو جنات، انسانوں اور پرندوں پر مشتمل تھے، چنانچہ اُنہیں قابو میں رکھا جاتا تھا
•
حَتَّى إِذَا أَتَوْا عَلَى وَادِي النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لا يَشْعُرُونَ
یہاں تک کہ ایک دن جب یہ سب چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا : ’’ چیونٹیو ! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اُن کا لشکر تمہیں پیس ڈالے، اور اُنہیں پتہ بھی نہ چلے۔‘‘
•
فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّن قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ
اُس کی بات پر سلیمان مسکر اکر ہنسے، اور کہنے لگے : ’’ میرے پروردگار ! مجھے اس بات کا پابند بنادیجئے کہ میں اُن نعمتوں کا شکر ادا کروں جو آپ نے مجھے اور میرے والدین کو عطافرمائی ہیں ، اور وہ نیک عمل کروں جو آپ کو پسند ہو، اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں شامل فرمالیجئے۔‘‘
•
وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ فَقَالَ مَا لِيَ لا أَرَى الْهُدْهُدَ أَمْ كَانَ مِنَ الْغَائِبِينَ
اور انہوں نے (ایک مرتبہ) پرندوں کی حاضری لی تو کہا : ’’ کیا بات ہے، مجھے ہد ہد نظر نہیں آرہا، کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے؟‘‘