قرآن کریم > المائدة
المائدة
•
قُل لاَّ يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ فَاتَّقُواْ اللَّهَ يَا أُوْلِي الأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
(اے رسول ! لوگوں سے) کہہ دو کہ ناپاک اور پاکیزہ چیزیں برابر نہیں ہوتیں ، چاہے تمہیں ناپاک چیزوں کی کثرت اچھی لگتی ہو۔ لہٰذا اے عقل والو ! اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو
•
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَسْأَلُواْ عَنْ أَشْيَاء إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِن تَسْأَلُواْ عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللَّهُ عَنْهَا وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ
اے ایمان والو ! ایسی چیزوں کے بارے میں سوالات نہ کیا کرو جو اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں ، اور اگر تم ان کے بارے میں ایسے وقت سوالات کروگے جب قرآن نازل کیا جارہا ہو تو وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں گی۔ (البتہ) اﷲ نے پچھلی باتیں معاف کردی ہیں ۔ اور اﷲ بہت بخشنے والا، بڑا بردبار ہے
•
قَدْ سَأَلَهَا قَوْمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ثُمَّ أَصْبَحُواْ بِهَا كَافِرِينَ
تم سے پہلے ایک قوم نے اس قسم کے سوالات کئے تھے، پھر ان (کے جو جوابات دیئے گئے ان) سے منکر ہوگئے
•
مَا جَعَلَ اللَّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلاَ سَآئِبَةٍ وَلاَ وَصِيلَةٍ وَلاَ حَامٍ وَلَكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَأَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ
اﷲ نے کسی جانور کو نہ بحیرہ بنانا طے کیا ہے، نہ سائبہ، نہ وصیلہ اور نہ حامی، لیکن جن لوگوں نے کفر اپنایا ہوا ہے وہ اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہیں ، اور ان میں سے اکثر لوگوں کو صحیح سمجھ نہیں ہے
•
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ إِلَى مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُواْ حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ شَيْئًا وَلاَ يَهْتَدُونَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اﷲ نے جو کلام نازل کیا ہے، اس کی طرف اور رسول کی طرف آؤ تو وہ کہتے ہیں کہ : ’’ ہم نے جس (دین پر) اپنے باپ دادوں کو پایا ہے، ہمارے لئے وہی کافی ہے۔ ‘‘ بھلا اگر ان کے باپ دادے ایسے ہوں کہ نہ ان کے پاس کوئی علم ہو، اور نہ کوئی ہدایت تو کیا پھر بھی (یہ انہی کے پیچھے چلتے رہیں گے ؟)
•
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لاَ يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اے ایمان والو ! تم اپنی فکر کرو۔ اگر تم صحیح راستے پر ہوگے تو جولوگ گمراہ ہیں وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اﷲ ہی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ اس وقت وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے ہو
•
يِا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِينَ الْوَصِيَّةِ اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَيْرِكُمْ إِنْ أَنتُمْ ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَأَصَابَتْكُم مُّصِيبَةُ الْمَوْتِ تَحْبِسُونَهُمَا مِن بَعْدِ الصَّلاَةِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ إِنِ ارْتَبْتُمْ لاَ نَشْتَرِي بِهِ ثَمَنًا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى وَلاَ نَكْتُمُ شَهَادَةَ اللَّهِ إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الآثِمِينَ
اے ایمان والو ! جب تم میں سے کوئی مرنے کے قریب ہو تو وصیت کرتے وقت آپس کے معاملات طے کرنے کیلئے گواہ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ تم میں سے دو دیانت دار آدمی ہوں (جو تمہاری وصیت کے گواہ بنیں ) یا اگر تم زمین میں سفر کررہے ہو، اور وہیں تمہیں موت کی مصیبت پیش آجائے تو غیروں (یعنی غیر مسلموں) میں سے دو شخص ہوجائیں ۔ پھر اگر تمہیں کوئی شک پڑجائے تو ان دو گواہوں کو نماز کے بعد روک سکتے ہو، اور وہ اﷲ کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم اس گواہی کے بدلے کوئی مالی فائدہ لینا نہیں چاہتے، چاہے معاملہ ہمارے کسی رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو، اور اﷲ نے ہم پر جس گواہی کی ذمہ داری ڈالی ہے، اس کو ہم نہیں چھپائیں گے، ورنہ ہم گنہگاروں میں شمار ہوں گے
•
فَإِنْ عُثِرَ عَلَى أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يِقُومَانُ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِن شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ
پھر بعد میں اگر یہ پتہ چلے کہ انہوں نے (جھوٹ بول کر) اپنے اوپر گناہ کا بوجھ اُٹھا لیا ہے تو اُن لوگوں میں سے دو آدمی اِن کی جگہ (گواہی کیلئے) کھڑے ہوجائیں جن کے خلاف اِن پہلے دوآدمیوں نے گناہ اپنے سر لیا تھا، اور وہ اﷲ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان پہلے دو آدمیوں کی گواہی کے مقابلے میں زیادہ سچی ہے، اور ہم نے (اس گواہی میں) کوئی زیادتی نہیں کی ہے، ورنہ ہم ظالموں میں شمار ہوں گے
•
ذَلِكَ أَدْنَى أَن يَأْتُواْ بِالشَّهَادَةِ عَلَى وَجْهِهَا أَوْ يَخَافُواْ أَن تُرَدَّ أَيْمَانٌ بَعْدَ أَيْمَانِهِمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاسْمَعُواْ وَاللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
اس طریقے میں اس بات کی زیادہ اُمید ہے کہ لوگ (شروع ہی میں ) ٹھیک ٹھیک گواہی دیں یا اس بات سے ڈریں کہ (جھوٹی گواہی کی صورت میں) ان کی قسموں کے بعد لوٹا کر دوسری قسمیں لی جائیں گی (جو ہماری تردید کردیں گی) ۔ اور اﷲ سے ڈرو، اور (جو کچھ اس کی طرف سے کہا گیا ہے اسے قبول کرنے کی نیت سے) سنو۔ اﷲ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا
•
يَوْمَ يَجْمَعُ اللَّهُ الرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَا أُجِبْتُمْ قَالُواْ لاَ عِلْمَ لَنَا إِنَّكَ أَنتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ
وہ دن یاد کرو جب اﷲ تمام رسولوں کو جمع کرے گا، اور کہے گا کہ ’’ تمہیں کیا جواب دیا گیا تھا ؟ ‘‘ وہ کہیں گے کہ ’’ ہمیں کچھ علم نہیں ، پوشیدہ باتوں کا تمام تر علم تو آپ ہی کے پاس ہے