قرآن کریم > النحل
النحل
•
وَاِذَا بَدَّلْنَآ اٰيَةً مَّكَانَ اٰيَةٍ ۙ وَّاللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مُفْتَرٍ ۭ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ
اور جب ہم ایک آیت کو دوسری آیت سے بدلتے ہیں ۔ اور اﷲ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا نازل کرے۔ تو یہ (کافر) کہتے ہیں کہ : ’’تم تو اﷲ پر جھوٹ باندھنے والے ہو۔ ‘‘ حالانکہ ان میں سے اکثر لوگ حقیقت کا علم نہیں رکھتے
•
قُلْ نَزَّلَهُ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَهُدًى وَّبُشْرٰى لِلْمُسْلِمِيْنَ
کہہ دوکہ : ’’ یہ (قرآن کریم) تو رُوح القدس (یعنی جبریل علیہ السلام) تمہارے رَبّ کی طرف سے ٹھیک ٹھیک لے کر آئے ہیں ، تاکہ وہ ایمان والوں کو ثابت قدم رکھے، اور مسلمانوں کیلئے ہدایت اور خوشخبری کا سامان ہو
•
وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّهُمْ يَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۭ لِسَانُ الَّذِيْ يُلْحِدُوْنَ اِلَيْهِ اَعْجَمِيٌّ وَّھٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِيْنٌ
اور (اے پیغمبر !) ہمین معلوم ہے کہ یہ لوگ (تمہارے بارے میں ) یہ کہتے ہیں کہ : ’’ ان کو تو ایک انسان سکھاتا پڑھاتا ہے۔ ‘‘ (حالانکہ) جس شخص کا یہ حوالہ دے رہے ہیں ، اُس کی زبان عجمی ہے، اور یہ (قرآن کی زبان) صاف عربی زبان ہے
•
اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ۙ لَا يَهْدِيْهِمُ اللّٰهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ
جو لوگ اﷲ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے، اُن کو اﷲ ہدایت پر نہیں لاتا، اور اُن کیلئے دردناک عذاب ہے
•
اِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ۚ وَاُولٰٓئِکَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ
اﷲ پر جھوٹ تو (پیغمبر نہیں ) وہ لوگ باندھتے ہیں جو اﷲ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے، اور وہی حقیقت میں جھوٹے ہیں
•
مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إيمَانِهِ إِلاَّ مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالإِيمَانِ وَلَكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
جو شخص اﷲ پر ایمان لانے کے بعد اُس کے ساتھ کفر کا ارتکاب کرے۔ وہ نہیں جسے زبردستی (کفر کا کلمہ کہنے پر) مجبور کردیا گیا ہو، جبکہ اُس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، بلکہ وہ شخص جس نے اپنا سینہ کفر کیلئے کھول دیا ہو۔ تو ایسے لوگوں پر اﷲ کی طرف سے غضب نازل ہوگا، اور ان کیلئے زبردست عذاب تیار ہے
•
ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّواْ الْحَيَاةَ الْدُّنْيَا عَلَى الآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
یہ اس لئے کہ ایسے لوگوں نے دُنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں زیادہ محبوب سمجھا، اور اس لئے کہ اﷲ ایسے ناشکرے لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچایا کرتا
•
أُولَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
یہ ایسے لوگ ہیں کہ اﷲ نے ان کے دلوں پر، ان کے کانوں پر اور ان کی آنکھوں پر مہرلگا دی ہے، اور یہی لوگ ہیں جو (اپنے انجام سے) بالکل غافل ہیں
•
لاَ جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرونَ
لازمی بات ہے کہ یہی لوگ ہیں جو آخرت میں سب سے زیادہ نقصان اُٹھائیں گے
•
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِيْنَ هَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَصَبَرُوْٓا ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
پھر جن لوگوں نے فتنے میں مبتلا ہونے کے بعد ہجرت کی، پھر جہاد کیا اور صبر سے کام لیا تو ان باتوں کے بعد تمہارا پروردگار یقینا بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے