قرآن کریم > الرّعد
الرّعد
•
لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِهِمْ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلاَ مَرَدَّ لَهُ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ
ہر شخص کے آگے اور پیچھے وہ نگراں (فرشتے) مقرر ہیں جو اﷲ کے حکم سے باری باری اُس کی حفاظت کرتے ہیں ۔ یقین جانو کہ اﷲ کسی قوم کی حالت اُس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے حالات میں تبدیلی نہ لے آئے۔ اور جب اﷲ کسی قوم پر کوئی آفت لانے کا ارادہ کر لیتا ہے تو اُس کا ٹالنا ممکن نہیں ، اور ایسے لوگوں کا خود اُس کے سوا کوئی رکھوالا نہیں ہو سکتا
•
هُوَ الَّذِي يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنْشِىءُ السَّحَابَ الثِّقَالَ
وہی ہے جو تمہیں بجلی کی چمک دکھلاتا ہے جس سے تمہیں (اُس کے گرنے کا) ڈر بھی لگتا ہے، اور (بارش کی) اُمید بھی بندھتی ہے، اور وہی (پانی سے) لدے ہوئے بادل اُٹھاتا ہے
•
وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلاَئِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاء وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ
اور بادلوں کی گرج اُسی کی تسبیح اور حمد کرتی ہے، اور اُس کے رُعب سے فرشتے بھی (تسبیح میں لگے ہوئے ہیں ) اور وہی کڑکتی ہوئی بجلیاں بھیجتا ہے، پھر جس پر چاہتا ہے اُنہیں مصیبت بنا کر گرادیتا ہے۔ اور ان (کافروں ) کا حال یہ ہے کہ یہ اﷲ ہی کے بارے میں بحثیں کر رہے ہیں ، حالانکہ اُس کی طاقت بڑی زبردست ہے
•
لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلاَّ كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاء لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ وَمَا دُعَاء الْكَافِرِينَ إِلاَّ فِي ضَلاَلٍ
وہی ہے جس سے دُعا کرنا بر حق ہے۔ اور اُس کو چھوڑ کر یہ لوگ جن (دیوتاؤں ) کو پکارتے ہیں ، وہ اُن کی دُعاؤں کا کوئی جواب نہیں دیتے، البتہ ان کی مثال اُس شخص کی سی ہے جو پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلاکر یہ چاہے کہ پانی خود اُس کے منہ تک پہنچ جائے، حالانکہ وہ کبھی خود منہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ اور (بتوں سے) کافروں کے دُعا کرنے کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ بھٹکتی ہی پھرتی رہے
•
وَلِلّهِ يَسْجُدُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَظِلالُهُم بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ
اور وہ اﷲ ہی ہے جس کو آسمانوں اور زمین کی ساری مخلوقات سجدہ کرتی ہیں ، کچھ خوشی سے، کچھ مجبوری سے، اور ان کے سائے بھی صبح و شام اُس کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں
•
قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ قُلِ اللَّهُ قُلْ أَفَاتَّخَذْتُم مِّن دُونِهِ أَوْلِيَاء لاَ يَمْلِكُونَ لأَنفُسِهِمْ نَفْعًا وَلاَ ضَرًّا قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَمْ هَلْ تَسْتَوِي الظُّلُمَاتُ وَالنُّورُ أَمْ جَعَلُواْ لِلّهِ شُرَكَاء خَلَقُواْ كَخَلْقِهِ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَيْهِمْ قُلِ اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
(اے پیغمبر ! ان کافروں سے) کہو کہ : ’’ وہ کون ہے جو آسمانوں اور زمین کی پرورش کرتا ہے ؟ ‘‘ کہو کہ : ’’ وہ اﷲ ہے ! ‘‘ کہو کہ : ’’ کیا پھر بھی تم نے اس کو چھوڑ کر ایسے کارساز بنا لئے ہیں جنہیں خود اپنے آپ کو بھی نہ کوئی فائدہ پہنچانے کی قدرت حاصل ہے نہ نقصان پہنچانے کی ؟ ‘‘ کہو کہ : ’’ کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہو سکتا ہے ؟ یا کیااندھیریاں اور روشنی ایک جیسی ہو سکتی ہیں ؟ ‘‘ یا ان لوگوں نے اﷲ کے ایسے شریک مانے ہوئے ہیں جنہوں نے کوئی چیز اسی طرح پیدا کی ہو جیسے اﷲ پیدا کرتا ہے، اور اس وجہ سے ان کو دونوں کی تخلیق ایک جیسی معلوم ہو رہی ہو ؟ (اگر کوئی اس غلط فہمی میں مبتلا ہے تو اس سے) کہہ دو کہ : ’’ صرف اﷲ ہر چیز کا خالق ہے، اور وہ تنہا ہی ایسا ہے کہ اس کا اقتدار سب پر حاوی ہے۔ ‘‘
•
أَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَدًا رَّابِيًا وَمِمَّا يُوقِدُونَ عَلَيْهِ فِي النَّارِ ابْتِغَاء حِلْيَةٍ أَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثْلُهُ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ فَأَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاء وَأَمَّا مَا يَنفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الأَرْضِ كَذَلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ الأَمْثَالَ
اُسی نے آسمان سے پانی برسایا جس سے ندی نالے اپنی اپنی بساط کے مطابق بہہ پڑے، پھر پانی کے ریلے نے پھولے ہوئے جھاگ کو اُوپر اُٹھا لیا۔ اور اسی قسم کا جھاگ اس وقت بھی اُٹھتا ہے جب لوگ زیور یا برتن بنانے کیلئے دھاتوں کو آگ پر تپاتے ہیں ۔ اﷲ حق اور باطل کی مثال اسی طرح بیان کر رہا ہے کہ (دونوں قسم کا) جو جھاگ ہوتا ہے، وہ تو باہر گر کر ضائع ہو جاتا ہے، لیکن وہ چیز جو لوگوں کیلئے فائدہ مند ہوتی ہے، وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔ اسی قسم کی تمثیلیں ہیں جو اﷲ بیان کرتا ہے
•
لِلَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَى وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُواْ لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لاَفْتَدَوْاْ بِهِ أُوْلَئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِهَادُ
بھلائی انہی لوگوں کے حصے میں ہے جنہوں نے اپنے رَبّ کا کہنا مانا ہے، اور جنہوں نے اُس کا کہنا نہیں مانا، اگر ان کے پاس دُنیا بھر کی ساری چیزیں بھی ہوں گی، بلکہ اتنی ہی اور بھی، تو وہ (قیامت کے دن) اپنی جان بچانے کیلئے وہ سب کچھ دینے کو تیار ہو جائیں گے۔ ان لوگوں کے حصے میں بری طرح کا حساب ہے، ا ور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے
•
أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَى إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُوْلُواْ الأَلْبَابِ
جو شخص یہ یقین رکھتا ہو کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے جو کچھ نازل ہوا ہے، برحق ہے، بھلا وہ اُس جیسا کیسے ہو سکتا ہے جو بالکل اندھا ہو ؟ حقیقت یہ ہے کہ نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقل وہوش رکھتے ہوں
•
الَّذِينَ يُوفُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَلاَ يِنقُضُونَ الْمِيثَاقَ
(یعنی) وہ لوگ جو اﷲ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہیں ، اور معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرتے