قرآن کریم > الشعراء
الشعراء
•
قَالَ كَلاَّ إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ
موسیٰ نے کہا : ’’ ہر گز نہیں ، میرے ساتھ یقینی طور سے میرا پروردگار ہے، وہ مجھے راستہ بتائے گا۔‘‘
•
فَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ
چنانچہ ہم نے موسیٰ کے پاس وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی سمندر پر مارو۔ بس پھر سمندر پھٹ گیا، اور ہر حصہ ایک بڑے پہاڑ کی طرح کھڑا ہوگیا
•
إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ
یقینا اس سارے واقعے میں عبرت کا بڑا سامان ہے، پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے
•
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ
اور یقین رکھو کہ تمہارا پروردگار صاحبِ اقتدار بھی ہے، بڑا مہربان بھی
•
إِذْ قَالَ لأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ
جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ : ’’ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟‘‘
•
قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ
انہوں نے کہا کہ : ’’ ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں ، اور اُنہی کے آگے دھرنا دیئے رہتے ہیں ۔‘‘