قرآن کریم > ص
ص
•
إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ الصَّافِنَاتُ الْجِيَادُ
(وہ ایک یادگار وقت تھا) جب اُن کے سامنے شام کے وقت اچھی نسل کے عمدہ گھوڑے پیش کئے گئے
•
فَقَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَن ذِكْرِ رَبِّي حَتَّى تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ
تو اُنہوں نے کہا : ’’ میں نے اس دولت کی محبت اپنے پروردگار کی یاد ہی کی وجہ سے اختیار کی ہے‘‘ یہاں تک کہ وہ اوٹ میں چھپ گئے
•
رُدُّوهَا عَلَيَّ فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوقِ وَالأَعْنَاقِ
(اس پر انہوں نے کہا :) ’’ ان کو میرے پاس واپس لے آؤ، چنانچہ وہ (اُن کی) پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے
•
وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَى كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ
اور یہ بھی واقعہ ہے کہ ہم نے سلیمان کی ایک آزمائش کی تھی، اور اُن کی کرسی پر ایک دھڑ لا کر ڈال دیا تھا، پھر اُنہوں نے (اﷲ سے) رُجوع کیا
•
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لاَّ يَنبَغِي لأَحَدٍ مِّنْ بَعْدِي إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ
کہنے لگے کہ : ’’ میرے پروردگار ! میری بخشش فرمادے، اور مجھے ایسی سلطنت بخش دے جو میرے بعد کسی اور کیلئے مناسب نہ ہو۔ بیشک تیری، اور صرف تیری ہی ذات وہ ہے جو اتنی سخی داتا ہے
•
فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاء حَيْثُ أَصَابَ
چنانچہ ہم نے ہوا کو اُن کے قابو میں کردیا جو اُن کے حکم سے جہاں وہ چاہتے، ہموار ہو کر چلا کرتی تھی
•
وَالشَّيَاطِينَ كُلَّ بَنَّاء وَغَوَّاصٍ
اور شریر جنات بھی اُن کے قابو میں دے دیئے تھے، جن میں ہر طرح کے معمار اور غوطہ خور شامل تھے
•
هَذَا عَطَاؤُنَا فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسَابٍ
(اور اُن سے کہا تھا کہ :) ’’ یہ ہمار عطیہ ہے، اب تمہیں اختیار ہے کہ احسان کر کے کسی کو کچھ دو، یا اپنے پاس رکھو، تم پر کسی حساب کی ذمہ داری نہیں ہے۔‘‘
•
وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَى وَحُسْنَ مَآبٍ
اور حقیقت یہ ہے کہ اُن کو ہمارے پاس خاص تقرب حاصل ہے، اور بہترین ٹھکانا !