قرآن کریم > يونس
يونس
•
وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ أَنتُمْ بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ
اور (اے پیغمبر !) اگر یہ تمہیں جھٹلائیں تو (ان سے) کہہ دو کہ : ’’ میرا عمل میرے لئے ہے، اور تمہار عمل تمہارے لئے۔ جو کام میں کرتا ہوں ، اُس کی ذمہ داری تم پر نہیں ہے، اور جو کام تم کرتے ہو، اُس کی ذمہ داری مجھ پر نہیں ۔ ‘‘
•
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُواْ لاَ يَعْقِلُونَ
اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو تمہاری باتوں کو (بظاہر) کان لگا کر سنتے ہیں (مگر دل میں حق کی طلب نہیں ر کھتے، اس لئے در حقیقت بہرے ہیں ) تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے، چاہے وہ سمجھتے نہ ہوں ؟
•
وَمِنهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيْكَ أَفَأَنتَ تَهْدِي الْعُمْيَ وَلَوْ كَانُواْ لاَ يُبْصِرُونَ
اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تمہاری طرف دیکھتے ہیں ، (مگر دل میں انصاف نہ ہونے کی وجہ سے وہ اندھوں جیسے ہیں ) تو کیا تم اندھوں کو راستہ دکھاؤگے، چاہے اُنہیں کچھ بھی سجھائی نہ دیتا ہو ؟
•
إِنَّ اللَّهَ لاَ يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
حقیقت یہ ہے کہ اﷲ لوگوں پر ذرا بھی ظلم نہیں کرتا، لیکن انسان ہیں جو خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں
•
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُواْ إِلاَّ سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِلِقَاء اللَّهِ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ
اور جس دن اﷲ ان کو (میدانِ حشر میں ) اِکٹھا کرے گا، تو انہیں ایسا معلوم ہو گا جیسے وہ (دُنیا میں یا قبر میں ) دن کی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے (اسی لئے) وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ اُن لوگوں نے بڑے گھاٹے کا سودا کیا ہے جنہوں نے اﷲ سے (آخرت میں ) جاملنے کو جھٹلایا ہے، اور جو راہِ راست پر نہیں آئے
•
وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ
اور (اے پیغمبر !) جن باتوں کی ہم نے ان (کافروں کو) دھمکی دی ہوئی ہے، چاہے اُن میں سے کوئی بات ہم تمہیں (تمہاری زندگی میں ) دکھا دیں ، یا (اس سے پہلے) تمہاری روح قبض کر لیں ، بہر صورت ان کو آخر میں ہماری طرف ہی لوٹنا ہے، پھر (یہ تو ظاہر ہی ہے کہ) جو کچھ یہ کرتے ہیں ، اﷲ اس کا پورا پورا مشاہد ہ کر رہاہے۔ (لہٰذا وہاں ان کو سزاد ے گا)
•
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ فَإِذَا جَاء رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ
اور ہر اُمت کیلئے ایک رسول بھیجا گیا ہے۔ پھر جب اُن کا رسول آجاتا ہے تو اُن کا فیصلہ پورے انصاف سے کیا جاتا ہے، اور اُن پر ظلم نہیں کیا جاتا
•
وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اور یہ (کافر) لوگ (مسلمانوں سے مذاق اُڑانے کیلئے) کہتے ہیں کہ : ’’ اگر تم سچے ہو تو (اﷲ کی طرف سے عذاب کا) یہ وعدہ کب پورا ہوگا ؟ ‘‘
•
قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرًّا وَلاَ نَفْعًا إِلاَّ مَا شَاء اللَّهُ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ إِذَا جَاء أَجَلُهُمْ فَلاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ
(اے پیغمبر ! ان سے) کہہ دو کہ : ’’ میں تو خود اپنی ذات کو بھی نہ کوی فائدہ پہنچانے کا اختیار رکھتا ہوں ، نہ نقصان پہنچانے کا، مگر جتنا اﷲ چاہے۔ ہر اُمت کا ایک وقت مقرر ہے۔ چنانچہ جب اُن کا وہ وقت آجاتا ہے تو وہ اُس سے نہ ایک گھڑی پیچھے جا سکتے ہیں ، نہ آگے آسکتے ہیں ۔ ‘‘
•
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُهُ بَيَاتًا أَوْ نَهَارًا مَّاذَا يَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُونَ
ان سے کہو کہ : ’’ ذرا مجھے یہ بتاؤ کہ اگر اﷲ کا عذاب تم پر رات کے وقت آئے یا دن کے وقت تو اُس میں کونسی ایسی (اشتیاق کے قابل) چیز ہے جس کے جلد آنے کا یہ مجرم لوگ مطالبہ کر رہے ہیں ؟