قرآن کریم > يونس
يونس
•
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُواْ أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءكُمْ ثُمَّ لاَ يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُواْ إِلَيَّ وَلاَ تُنظِرُونِ
اور (اے پیغمبر !) ان کے سامنے نوح کا واقعہ پڑھ کر سناؤ، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ : ’’ میری قوم کے لوگو ! اگر تمہارے درمیان میرا رہنا، اور اﷲ کی آیا ت کے ذریعے خبردار کرنا تمہیں بھاری معلوم ہو رہا ہے تو میں نے اﷲ ہی پر بھروسہ کر رکھا ہے۔ اب تم اپنے شریکوں کو ساتھ ملا کر (میرے خلاف) اپنی تدبیروں کو خوب پختہ کر لو، پھر جو تدبیر تم کرو وہ تمہارے دل میں کسی گھٹن کا باعث نہ بنے، بلکہ میرے خلاف جو فیصلہ تم نے کیا ہو، اُسے (دل کھول کر) کر گذرو، اور مجھے ذرا بھی مہلت نہ دو
•
فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللَّهِ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ
پھر بھی اگر تم نے منہ موڑے رکھا تو میں نے تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی اجرت تو نہیں مانگی۔ میرا اجر کسی اور نے نہیں ، اﷲ نے ذمے لیا ہے، اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں فرماں بردار لوگوں میں شامل رہوں ۔ ‘‘
•
فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنَاهُمْ خَلاَئِفَ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ
پھر ہوا یہ کہ اُن لوگوں نے نوح کو جھٹلایا، اور نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے نوح کو اور جو لوگ اُن کے ساتھ کشتی میں تھے اُنہیں بچالیا، اور اُن کو کافروں کی جگہ زمین میں بسایا، اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا، انہیں (طوفان میں ) غرق کر دیا۔ اب دیکھو کہ جن لوگوں کو خبر دار کیا گیا تھا، اُن کا انجام کیسا ہوا ؟
•
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلاً إِلَى قَوْمِهِمْ فَجَآؤُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤْمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ بِهِ مِن قَبْلُ كَذَلِكَ نَطْبَعُ عَلَى قُلوبِ الْمُعْتَدِينَ
اس کے بعد ہم نے مختلف پیغمبر اُن کی اپنی اپنی قوموں کے پاس بھیجے، وہ اُن کے پاس کھلے کھلے دلائل لے کر آئے، لیکن اُن لوگوں نے جس بات کو پہلی بار جھٹلادیا تھا اُسے مان کر ہی نہ دیا۔جو لوگ حد سے گذر جاتے ہیں ، اُن کے دلوں پر ہم اسی طرح مہر لگا دیتے ہیں
•
ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَى وَهَارُونَ إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
اس کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اُس کے سردارو ں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا، تو انہوں نے تکبر کا معاملہ کیا، اور وہ مجرم لوگ تھے
•
فَلَمَّا جَاءهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُواْ إِنَّ هَذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ
چنانچہ جب اُن کے پاس ہماری طرف سے حق کا پیغام آیا تو وہ کہنے لگے کہ ضرور یہ کھلا ہوا جادو ہے
•
قَالَ مُوسَى أَتقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءكُمْ أَسِحْرٌ هَذَا وَلاَ يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ
موسیٰ نے کہا : ’’ کیا تم حق کے بارے میں ایسی بات کہہ رہے ہو جبکہ وہ تمہارے پاس آچکا ہے ؟ بھلا کیا یہ جادو ہے ؟ حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پایا کرتے۔ ‘‘
•
قَالُواْ أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاء فِي الأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ
کہنے لگے : ’’ کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ جس طور طریقے پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے، اُس سے ہمیں برگشتہ کردو، اور اِس سر زمین میں تم دونوں کی چودھراہٹ قائم ہو جائے ؟ ہم تو تم دونوں کی بات ماننے والے نہیں ہیں ۔ ‘‘
•
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ
اور فرعون نے (اپنے ملازموں سے) کہا کہ : ’’ جتنے ماہر جادوگر ہیں ، اُن سب کو میرے پاس لے کر آؤ۔ ‘‘
•
فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَى أَلْقُواْ مَا أَنتُم مُّلْقُونَ
چنانچہ جب جادوگر آگئے، تو موسیٰ نے اُن سے کہا : ’’ پھینکو جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے۔ ‘‘